Iztirab

Iztirab

بہار بن کے چلی آ کہ جا رہی ہے بہار

فروغ ماہ سے کیا جگمگا رہی ہے بہار 
گلوں میں نور کی شمعیں جلا رہی ہے بہار 
زمین باغ کو جنت بنا رہی ہے بہار 
شراب حسن کے ساغر پلا رہی ہے بہار 
بہار بن کے چلی آ کہ جا رہی ہے بہار 

چمن بہشت ہے موج شراب زمزم کیف 
برس رہی ہے گل مدعا پہ شبنم کیف 
یہی نشاط کے دن ہیں یہی ہے عالم کیف 
کہ ذرہ ذرہ ہے بزم جہاں کا محرم کیف 
بہار بن کے چلی آ کہ جا رہی ہے بہار 

فروغ رنگ سے گلزار شعلہ زار بھی ہیں 
فضائیں حسن کی نکہت سے مشک بار بھی ہیں 
دلوں میں درد کے انداز بے قرار بھی ہیں 
مسرتوں کے یہ دن جان روزگار بھی ہیں 
بہار بن کے چلی آ کہ جا رہی ہے بہار 

رباب عشق ہیں لرزاں ہے اک ترانۂ ناز 
جمی ہوئی ہے ابھی محفل شبانۂ ناز 
ابھی زبان محبت پہ ہے فسانۂ ناز 
یہ تجھ سے کون کہے اے نگار خانۂ ناز 
بہار بن کے چلی آ کہ جا رہی ہے بہار 

گئی بہار زبانوں پہ نام باقی ہے 
خیال کی تپش ناتمام باقی ہے 
مئے نشاط کا بس ایک جام باقی ہے 
فروغ ماہ کی بس ایک شام باقی ہے 
بہار بن کے چلی آ کہ جا رہی ہے بہار 

سید عابد علی عابد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *