Iztirab

Iztirab

بہ جذب دل بہ ناز آگہانہ

بہ جذب دل بہ ناز آگہانہ 
جبیں ہے بے نیاز آستانہ 
سلامت اپنا سوز باغیانہ 
بنے گا بجلیوں میں آشیانہ 
جھکیں گے چاند سورج میرے آگے 
اٹھے گی جب نگاہ غازیانہ 
چمن ہی کے بدل دیں کیوں نہ دستور 
قفس کو کیا بنائیں آشیانہ 
ہیں سب پرچھائیاں عزم و عمل کی 
بگڑتا ہے نہ بنتا ہے زمانہ 
خودی و بے خودی دونوں ہیں دھوکے 
نہ ہو جب تک نگاہ عارفانہ 
حقیقت کو زیادہ چھاننے سے 
حقیقت بھی نہ بن جائے فسانہ 
زمیں کو ہم ملا دیں گے فلک سے 
جب اٹھیں گے بہ زعم شاعرانہ 
پرکھ لیتا ہوں ہر اچھے برے کو 
شفاؔ نظریں ہیں میری ناقدانہ 

شفا گوالیاری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *