Iztirab

Iztirab

بے تعلق زندگی اچھی نہیں

بے تعلق زندگی اچھی نہیں 
زندگی کیا موت بھی اچھی نہیں 
آج بھی پایا ہے ان کو بد مزاج 
صورت حالات ابھی اچھی نہیں 
حسرت دل دیکھ آنکھوں میں نہ بیٹھ 
اس قدر بے پردگی اچھی نہیں 
میں نہ کہتا تھا دل خانۂ خراب 
دلبروں سے دل لگی اچھی نہیں 
سیر کیجے حسن کے بازار کی 
ہاں مگر آوارگی اچھی نہیں 
دل لگاؤ تو لگاؤ دل سے دل 
دل لگی ہی دل لگی اچھی نہیں 
یہ ہوا یہ ابر یہ سبزہ حفیظؔ 
آج پینے میں کمی اچھی نہیں 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *