Iztirab

Iztirab

تازہ ہے اس کی مہک رات کی رانی کی طرح

تازہ ہے اس کی مہک رات کی رانی کی طرح 
کسی بچھڑے ہوئے لمحے کی نشانی کی طرح 
جتنا دیکھو اسے تھکتی نہیں آنکھیں ورنہ 
ختم ہو جاتا ہے ہر حسن کہانی کی طرح 
ریگ صحرا کا عجب رنگ ہواؤں نے کیا 
نقش سا کھنچ گیا دریا کی روانی کی طرح 
یوں گزرتا ہے وہ کترا کے نواح دل سے 
جیسے یہ خاک کا خطہ بھی ہو پانی کی طرح 
مجھ سے کیا کچھ نہ صبا کہہ کے گئی ہے اے زیبؔ 
چند ہی لفظوں میں پیغام زبانی کی طرح 

زیب غوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *