Iztirab

Iztirab

تجھ سا نہ تھا کوئی نہ کوئی ہے حسیں کہیں

تجھ سا نہ تھا کوئی نہ کوئی ہے حسیں کہیں 
تو بے مثال ہے ترا ثانی نہیں کہیں 
اپنا جنوں میں مد مقابل نہیں کہیں 
دامن کہیں جیب کہیں آستیں کہیں 
زاہد کے سامنے جو ہو وہ نازنیں کہیں 
دل ہو کہیں حضور کا دنیا و دیں کہیں 
اک تیرے آستاں پہ جھکی ہے ہزار بار 
ورنہ کہاں جھکی ہے ہماری جبیں کہیں 
دل کا لگاؤ دل کی لگی دل لگی نہیں 
ایسا نہ ہو کہ دل ہی لٹا دیں ہمیں کہیں 
کیا کہئے کس طرف گئے جلوے بکھیر کے 
وہ سامنے تو تھے ابھی میرے یہیں کہیں 
گزرے گی اب تو کوچۂ جاناں میں زندگی 
رہنا پڑے گا اب ہمیں جا کر وہیں کہیں 
دل سے تو ہیں قریب جو آنکھوں سے دور ہیں 
موجود آس پاس ہیں وہ بالیقیں کہیں 
نظروں کی اور بات ہے دل کی ہے اور بات 
باتیں جو میرے دل میں ہیں اب تک نہیں کہیں 
اے تازہ واردان چمن ہوشیار باش 
بجلی چمک رہی ہے چمن کے قریں کہیں 
تھا ضمیر اپنی جگہ پر ہے مطمئن 
اپنا سمجھ کے ان سے جو باتیں کہیں کہیں 
دل نے بہت کہا کہ تمہیں مہرباں کہوں 
اس ڈر سے چپ رہا کہ نہ کہہ دو نہیں کہیں 
آتے ہی ہم تو کوچہ جاناں میں لٹ گئے 
دل کھو گیا نصیرؔ ہمارا یہیں کہیں

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *