Iztirab

Iztirab

تجھ سے وعدہ عزیز تر رکھا

تجھ سے وعدہ عزیز تر رکھا 
وحشتوں کو بھی اپنے گھر رکھا 
اپنی بے چہرگی چھپانے کو 
آئنے کو ادھر ادھر رکھا 
اک ترا غم ہی اپنی دولت تھی 
دل میں پوشیدہ بے خطر رکھا 
آرزو نے کمال پہچانا 
اور تعلق کو طاق پر رکھا 
اس قدر تھا اداس موسم گل 
ہم نے آب رواں پہ سر رکھا 
اپنی وارفتگی چھپانے کو 
شوق نے ہم کو در بہ در رکھا 
کلمۂ شکر کہ محبت نے 
ہم کو تمہید خواب پر رکھا 
ان کو سمجھانے اپنا حرف سخن 
آنسوؤں کو پیام پر رکھا 

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *