Iztirab

Iztirab

تخاطب ہے تجھ سے خیال اور کا ہے

تخاطب ہے تجھ سے خیال اور کا ہے
یہ نکتہ وفا میں بڑے غور کا ہے
وہ خلوت میں کچھ اور جلوت میں کچھ ہے
کرم اس کا مجھ پر عجب طور کا ہے
مرا چہرہ بھی میرا چہرہ نہیں ہے
یہ احسان مجھ پر مرے دور کا ہے
یہ نفرت محبت کا رد عمل ہے
کہ مجھ سے تقاضا ترے جور کا ہے
نئے دور کی ابتدا کا ہے ضامن
کہ دل آئینہ گوشہ ثور کا ہے
کراچی میں بھی معتبر ہو رہا ہے
سخن میں جو انداز لاہور کا ہے
حمایت علی شاعر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *