Iztirab

Iztirab

تری محفل میں تیری ہی محبت کھینچ لائی ہے

تری محفل میں تیری ہی محبت کھینچ لائی ہے 
مرا ذوق نظر تیرا ہی شوق خودنمائی ہے 
تجلی سے کبھی دل کی تسلی ہو نہیں سکتی 
کہاں یہ آنکھ مانوس حجابات ضیائی ہے 
محبت سے ہر اک شے میں ہوئے آثار شے پیدا 
محبت کی خدائی ہے محبت ہی خدائی ہے 
خدا یاد آ رہا ہے حسن ایماں سوز ساقی سے 
کمال پارسائی آج ترک پارسائی ہے 
بہاریں فرش ہو ہو کر بچھی جاتی ہیں گلشن میں 
عروس صبح گل ہو کر جوانی مسکرائی ہے 
ذھینؔ اس دہر میں ہے مد و جزر زندگی اس سے 
محبت ساز دل پر جن سروں سے گنگنائی ہے

ذہین شاہ تاجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *