Iztirab

Iztirab

ترے خیال میں دل آج سوگوار سا ہے

ترے خیال میں دل آج سوگوار سا ہے
مجھے گمان ہے کچھ اس کو انتظار سا ہے
میں سادہ دل تھا کہ دامن پہ ان کے رو بھی دیا
مگر گلوں کے دلوں میں ابھی غبار سا ہے
وہ معتبر تو نہیں ہے پر اس کو کیا کیجے
کہ اس کے وعدوں پہ پھر آج اعتبار سا ہے
میں تجھ سے رمز محبت کہوں تو کیسے کہوں
میں بے قرار ہوں اور تجھ کو کچھ قرار سا ہے
تجھی پہ کچھ نہیں موقوف اے دل محروم
جہاں بھی دیکھیے عالم میں انتشار سا ہے
تو ہوش مند کہاں کا تھا کچھ تو کہہ مسعودؔ
یہ کیا ہے آج تجھے دل یہ اختیار سا ہے
مسعود حسین خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *