Iztirab

Iztirab

ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں

ترے در سے اٹھ کر جدھر جاؤں میں
چلوں دو قدم اور ٹھہر جاؤں میں
سنبھالے تو ہوں خود کو تجھ بن مگر
جو چھو لے کوئی تو بکھر جاؤں میں
اگر تو خفا ہو تو پروا نہیں
ترا غم خفا ہو تو مر جاؤں میں
تبسم نے اتنا ڈسا ہے مجھے
کلی مسکرائے تو ڈر جاؤں میں
مرا گھر فسادات میں جل چکا
وطن جاؤں تو کس کے گھر جاؤں میں
خمارؔ ان سے ترک تعلق بجا
مگر جیتے جی کیسے مر جاؤں میں
خمار بارہبنکوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *