Iztirab

Iztirab

ترے منہ چھپاتے ہی پھر مجھے خبر اپنی کچھ نہ ذری رہی

ترے منہ چھپاتے ہی پھر مجھے خبر اپنی کچھ نہ ذری رہی 
نہ فراق تھا نہ وصال تھا رہی اک تو بے خبری رہی 
تو ہمیشہ اے بت مہ لقا رہا محو اپنی ہی شکل کا 
ترے عکس حسن کی آرسی ترے سامنے ہی دھری رہی 
ترے عہد حسن میں یک زماں نہ جنوں سے مجھ کو ملی اماں 
وہی نالہ اور وہی فغاں وہی مشق جامہ دری رہی 
کوئی ہووے کیونکے نہ تنگ دل ترے دل میں اے بت سنگ دل 
اثر آہ اپنی نے یہ کیا کہ رہین بے اثری رہی 
نہ خط آئے پر بھی کمی پڑی تری شان حسن میں یک ذری 
وہی قد کی فتنہ گری رہی وہی رخ کی جلوہ گری رہی 
کبھی دل لیا کبھی دیں لیا کبھی زر لیا کبھی سر لیا 
یوں ہی اپنی مفت دہی رہی وہی اس کی مفت بری رہی 
نہ کمال اوج سے تو گرا کبھی فکر شعر میں مصحفیؔ 
غزل اور بھی کہی تو نے گر وہی تیری تیز پری رہی 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *