Iztirab

Iztirab

تعلق و تعارف

بات جب خامشی میں ہوتی ہے 
بات اس مرحلے پر آ پہنچی 
پردہ داری کے اٹھ گئے پردے 
ان کے رخ تک نگاہ جا پہنچی 

فاصلہ بھی ہے کچھ رفاقت بھی 
یہ تعلق بڑا نرالا ہے 
گفتگو دل کی دل سے ہے پیہم 
پردۂ راز اٹھنے والا ہے 

کچھ سوال و جواب ہوں کہ نہ ہوں 
دل کی بات ان سے اب کہیں نہ کہیں 
ایک سحر آفریں تصور ہے 
آمنے سامنے رہیں نہ رہیں 

یہ بھی ہے اک ملاپ کا پہلو 
خامشی بات ہی کی صورت ہے 
راہ و رسم ان سے آنکھوں آنکھوں میں 
اک ملاقات ہی کی صورت ہے 

صد ہم آغوشی و ہم آہنگی 
یہ ملاقات گو خیالی ہے 
اس تعلق پہ کیوں نثار نہ ہوں 
یہ تعارف بڑا جمالی ہے 

رشی پٹیالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *