Iztirab

Iztirab

تفصیل مسافت کی

اک دن جو بہم ہوں گے 
تجھ سے ترے درماندہ 
کیا عرض گزاریں گے 
کیا حال سنائیں گے 
موہوم کشیدہ ہے 
تصویر قیامت کی 
شاید نہ سنا پائیں 
تفصیل مسافت کی 
لب بستہ رہیں شاید 
یہ دن جو گزارے ہیں 
محرم ہے کوئی کس کا 
یا زخم کی سرگوشی 
یا ہمارے ہیں 
آنکھوں پہ کئے سایہ 
کب دور تلک دیکھا 
لرزاں تھی زمیں کس پل 
کب سوئے فلک دیکھا 
کب دشت کی تنہائی 
آنکھوں میں اتر آئی 
کب وہم سماعت تھی 
کب کھو گئی گویائی 
کس موڑ پہ حیراں تھے 
کس راہ میں ویراں تھے 
اجمال حقیقت کے 
شاید نہ رقم ہوں گے 
اک دن جو بہم ہوں گے 
تک لیں گے تری صورت 
اور سر کو جھکا لیں گے 
مل ڈالیں گے آنکھوں کو 
گر یاد سراب آئے 
گم صم تری چوکھٹ پر 
ہو جائیں گے ہم شاید 
چھو کر ترے دامن کو 
.سو جائیں گے ہم شاید

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *