Iztirab

Iztirab

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں

تمناؤں کو زندہ آرزوؤں کو جواں کر لوں 
یہ شرمیلی نظر کہہ دے تو کچھ گستاخیاں کر لوں 
بہار آئی ہے بلبل درد دل کہتی ہے پھولوں سے 
کہو تو میں بھی اپنا درد دل تم سے بیاں کر لوں 
ہزاروں شوخ ارماں لے رہے ہیں چٹکیاں دل میں 
حیا ان کی اجازت دے تو کچھ بیباکیاں کر لوں 
کوئی صورت تو ہو دنیائے فانی میں بہلنے کی 
ٹھہر جا اے جوانی ماتم عمر رواں کر لوں 
چمن میں ہیں بہم پروانہ و شمع و گل و بلبل 
اجازت ہو تو میں بھی حال دل اپنا بیاں کر لوں 
کسے معلوم کب کس وقت کس پر گر پڑے بجلی 
ابھی سے میں چمن میں چل کر آباد آشیاں کر لوں 
بر آئیں حسرتیں کیا کیا اگر موت اتنی فرصت دے 
کہ اک بار اور زندہ شیوۂ عشق جواں کر لوں 
مجھے دونوں جہاں میں ایک وہ مل جائیں گر اخترؔ 
تو اپنی حسرتوں کو بے نیاز دو جہاں کر لوں 

اختر شیرانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *