Iztirab

Iztirab

تمکیں ہے اور حسن گریباں ہے اور ہم

تمکیں ہے اور حسن گریباں ہے اور ہم 
خودداریوں کا خواب پریشاں ہے اور ہم 
ساحل سے دور غرق ہوئی کشتی امید 
موجوں کو چھیڑتا ہوا طوفاں ہے اور ہم 
کس نے حریم ناز کا پردہ الٹ دیا 
نظروں میں ایک شعلہ لرزاں ہے اور ہم 
تیری تجلیاں ہیں جہاں تک نظر گئی 
اسرار کائنات کا عرفاں ہے اور ہم 
بالیں سے کون محو تبسم گزر گیا 
اب ہر نظر بہار بد اماں ہے اور ہم 
وارفتگی عشق نے پہنچا دیا کہاں 
خاموش اک فضائے بیاباں ہے اور ہم 
اے دلؔ یہ سن رہے ہیں کہ دنیا بدل گئی 
اب تک انہیں حدوں میں بیاباں ہے اور ہم 

دل شاہجہاں پوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *