Iztirab

Iztirab

تمہاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے

تمہاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے 
جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے 
نکل کر دیر و کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ 
تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے 
تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی 
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے 
چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی 
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے 
قتیلؔ اپنا مقدر غم سے بیگانہ اگر ہوتا 
تو پھر اپنے پرائے ہم سے پہچانے کہاں جاتے

قتیل شفائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *