Iztirab

Iztirab

تم اپنی یاد سے کہہ دو نہ جائے چھوڑ کے دل

تم اپنی یاد سے کہہ دو نہ جائے چھوڑ کے دل
کہ درد ہجر نہ رکھ دے کہیں مروڑ کے دل
اب آپ کے مرے گھر تک قدم نہیں آتے
یہ وہ سزا ہے دیا تھا جو ہاتھ جوڑ کے دل
خدا رکھے ابھی کمسن ہو قدر کیا جانو
ذرا سی دیر میں رکھ دو گے توڑ پھوڑ کے دل
لیا تھا جیسے اسی طرح پھیر بھی دیتے
یہ کیا کہ پھینک دیا تم نے منہ سکوڑ کے دل
ہمارے ساتھ نہ دیکھی بہار تاروں کی
قمرؔ چلے گئے وہ چاندنی میں توڑ کے دل

قمر جلالوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *