Iztirab

Iztirab

تم بھی

مدتوں بعد آئی ہو تم
اور تمہیں اتنی فرصت کہاں
ان کہے حرف بھی سن سکو
آرزو کی وہ تحریر بھی پڑھ سکو
جو ابھی تک لکھی ہی نہیں جا سکی
اتنی مہلت کہاں
میرے باغوں میں جو کھل نہ پائے ابھی
ان شگوفوں کی باتیں کرو
درد ہی بانٹ لو
میرے کن ماہتابوں سے تم مل سکیں
کتنی آنکھوں کے خوابوں سے تم مل سکیں
ہاں تمہاری نگاہ ستائش نے
گھر کی سب آرائشیں دیکھ لیں
تن کی آسائشیں دیکھ لیں
میرے دل میں جو پیکاں ترازو ہوئے
تم کو بھی
لالہ و گل کے بے ساختہ استعارے لگے
ادا جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *