Iztirab

Iztirab

تم ہمارے نہیں تو کیا غم ہے

تم ہمارے نہیں تو کیا غم ہے 
ہم تمہارے تو ہیں یہ کیا کم ہے 
بال بکھرے ہیں آنکھ پر نم ہے 
مر گیا کون کس کا ماتم ہے 
حسن کی شوخیاں ذرا دیکھو 
گاہ شعلہ ہے گاہ شبنم ہے 
مسکرا دو ذرا خدا کے لئے 
شمع محفل میں روشنی کم ہے 
چھا رہی ہیں گھٹائیں ساون کی 
زلف گردوں بھی آج برہم ہے 
بن گیا ہے یہ زندگی اب تو 
تجھ سے بڑھ کر ہمیں ترا غم ہے 
چاک دامن ہے کس لیے گل کا 
کس لئے اشک ریز شبنم ہے 
محفل رقص ہو کہ شعر و شراب 
تم نہیں ہو تو بزم ماتم ہے 
ہر مسرت الم کا ہے پرتو 
جو خوشی ہے امانت غم ہے 
اس میں آنسو بھی ہیں تبسم بھی 
زندگی اک تضاد پیہم ہے 
شیخ صاحب جراحت دل کا 
آپ کے پاس کوئی مرہم ہے 
اس کو سجدے کئے فرشتوں نے 
آدمی ہے یہ ابن آدم ہے 

کنور مہیندر سنگھ بیدی سحر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *