Iztirab

Iztirab

تو آشنائے جذبۂ الفت نہیں رہا

تو آشنائے جذبۂ الفت نہیں رہا 
دل میں ترے وہ ذوق محبت نہیں رہا 
پھر نغمہ ہائے قم تو فضا میں ہیں گونجتے 
تو ہی حریف ذوق سماعت نہیں رہا 
آئیں کہاں سے آنکھ میں آتش چکانیاں 
دل آشنائے سوز محبت نہیں رہا 
گل ہائے حسن یار میں دامن کش نظر 
میں اب حریص گلشن جنت نہیں رہا 
شاید جنوں ہے مائل فرزانگی مرا 
میں وہ نہیں وہ عالم وحشت نہیں رہا 
ممنون ہوں میں تیرا بہت مرگ ناگہاں 
میں اب اسیر گردش قسمت نہیں رہا 
جلوہ گہہ خیال میں وہ آ گئے ہیں آج 
لو میں رہین زحمت خلوت نہیں رہا 
کیا فائدہ ہے دعوئے عشق حسین سے 
سر میں اگر وہ شوق شہادت نہیں رہا 

ن م راشد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *