Iztirab

Iztirab

تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے

تو اس قدر مجھے اپنے قریب لگتا ہے 
تجھے الگ سے جو سوچوں عجیب لگتا ہے 
جسے نہ حسن سے مطلب نہ عشق سے سروکار 
وہ شخص مجھ کو بہت بد نصیب لگتا ہے 
حدود ذات سے باہر نکل کے دیکھ ذرا 
نہ کوئی غیر نہ کوئی رقیب لگتا ہے 
یہ دوستی یہ مراسم یہ چاہتیں یہ خلوص 
کبھی کبھی مجھے سب کچھ عجیب لگتا ہے 
افق پہ دور چمکتا ہوا کوئی تارا 
مجھے چراغ دیار حبیب لگتا ہے 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *