Iztirab

Iztirab

تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا

تو نے دیوانہ بنایا تو میں دیوانہ بنا 
اب مجھے ہوش کی دنیا میں تماشہ نہ بنا 
عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا 
جھوم کر بیٹھ گئے ہم وہیں مے خانہ بنا 
یہ تمنا ہے کہ آزاد تمنا ہی رہوں 
دل مایوس کو مانوس تمنا نہ بنا 
دل بیتاب کو تسکین تبسم سے نہ دے 
چشم مجنوں کے لئے محمل لیلیٰ نہ بنا 
ذوق بربادی دل کو بھی نہ کر تو برباد 
دل کی اجڑی ہوئی بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا 
منکر ہوش ہوں میں معتقد ہوش نہ کر 
مست امروز کو محو غم فردا نہ بنا 
یوسف مصر تمنا تیرے جلووں کے نثار
میری بیداریوں کو خواب زلیخا نہ بنا 
نگہ ناز سے پوچھیں گے کسی دن یہ ذہینؔ 
تو نے کیا کیا نہ بنایا کوئی کیا کیا نہ بنا 

ذہین شاہ تاجی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *