Iztirab

Iztirab

تو چاہئے نہ تیری وفا چاہئے مجھے

تو چاہئے نہ تیری وفا چاہئے مجھے
کچھ بھی نہ تیرے غم کے سوا چاہئے مجھے
مرنے سے پہلے شکل ہی اک بار دیکھ لوں
اے موت زندگی کا پتا چاہئے مجھے
یا رب معاف کر کے نہ دے کرب انفعال
میں نے خطائیں کی ہیں سزا چاہئے مجھے
خاموشئ حیات سے اکتا گیا ہوں میں
اب چاہے دل ہی ٹوٹے صدا چاہئے مجھے
ان مست مست آنکھوں میں آنسو ارے غضب
یہ عشق ہے تو قہر خدا چاہئے مجھے
ناصح نصیحتوں کا زمانہ گزر گیا
اب پیارے صرف تیری دعا چاہئے مجھے
ہر درد کو دوا کی ضرورت ہے اے خمارؔ
جو درد خود ہو اپنی دوا چاہئے مجھے
خمار بارہبنکوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *