Iztirab

Iztirab

تھا بہانہ مُجھے زنجیر کہ ہل جانے کا

تھا بہانہ مُجھے زنجیر کہ ہل جانے کا 
چھوڑ دیو اب تُو ہوا شوق نکل جانے کا 
سنگ دِل نے دِل نازک کوں میرے چور کیا 
کیا ارادہ تھا اسے شیشہ محل جانے کا 
مت کرو شمع کوں بدنام جلاتی وہ نہیں 
آپ سیں شُوق پتنگوں کوں ہے جل جانے کا 
آفریں دِل کوں میرے خوب بجا کام آیا 
سچ سپاہی کو بڑا ننگ ہے ٹل جانے کا 
شعلہ رو جام بکف بزم میں آتا ہے سراجؔ 
.گردن شمع کوں کیا باک ہے ڈھل جانے کا 

سراج اورنگ آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *