Iztirab

Iztirab

تھی جس کی جستجو وہ حقیقت نہیں ملی

تھی جس کی جستجو ، وہ حقیقت نہیں ملی 
ان بستیوں میں ہم کو ، رفاقت نہیں ملی 
اب تک ہیں اس گماں میں کے ہم بھی ہیں دہر میں 
اس وہم سے نجات کی صورت نہیں ملی 
رہنا تھا اس کہ ساتھ بہت دیر تک مگر 
ان روز و شب میں مُجھ کو یہ فرصت نہیں ملی 
کہنا تھا جس کو اس سے کسی وقت میں مُجھے 
اس بات کہ کلام کی مہلت نہیں ملی 
کچھ دن کہ بعد اس سے جدا ہو گئے منیرؔ 
.اس بے وفا سے اپنی طبیعت نہیں ملی

منیر نیازی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *