Iztirab

Iztirab

تہنیت

کتنے بخت والے ہو 
زندگی میں جو چاہا 
تم نے پا لیا آخر 
عزم اور ہمت سے 
فہم سے ذکاوت سے 
ہے تمہارے دامن میں 
پھول کامرانی کا 
اور تمہارے ماتھے پر 
فخر کا ستارہ ہے 
اب تمہارے چہرے پر 
ایسی شادمانی ہے 
کوئی کہہ نہیں سکتا 
درد سے بھی واقف ہو 
اور تمہارے پاؤں میں 
دیر سے کھٹکتا ہے 
آرزو کا اک کانٹا 
جس سے خون رستا ہے 
لالہ زار راہوں پر 
اس لہو کی سرخی کی 
کانپتی لکیریں ہیں 
ان لہو کے دھبوں میں 
ناتمام مبہم سی 
.ایک بات لکھی ہے

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *