Iztirab

Iztirab

تیرا خلوص دل تو محل نظر نہیں

تیرا خلوص دل تو محل نظر نہیں 
پر کچھ تو ہے جو تیری زباں میں اثر نہیں 
اب وہ نہیں ہے جلوۂ شام و سحر کا رنگ 
تیرا جمال شامل حسن نظر نہیں 
ہے مرکز نگاہ ابھی تک وہ آستاں 
یہ اور بات ہے کہ مجال سفر نہیں 
اڑ بھی چلیں تو اب وہ بہار چمن کہاں 
ہاں ہاں نہیں مجھے ہوس بال و پر نہیں 
ترک تعلقات خود اپنا قصور تھا 
اب کیا گلہ کہ ان کو ہماری خبر نہیں 
چپ چاپ سہ رہے ہیں کہ اپنوں کا جور ہے 
اب خوب جانتے ہیں فغاں کارگر نہیں 
کچھ ہے تو اپنی زود یقینی سے ہے گلہ 
تجھ سے تو اب کلام بھی اے چارہ گر نہیں 

گوپال متل

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *