تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا جو کچھ ہوا وہ عشق کی امداد سے ہوا میری طرف جو زلف سے پھینکا نکال کر ایسا قصور کیا دل ناشاد سے ہوا اپنے خرام ناز کی ان کو خبر نہیں کہتے ہیں حشر تیری ہی فریاد سے ہوا بے حکم یوں کسی کو ستاتا نہیں فلک مجھ پر یہ ظلم آپ کے ارشاد سے ہوا بیخودؔ کی طرح کون تمہیں جان دے سکا یہ کام عشق میں اسی ناشاد سے ہوا
بیخود دہلوی