Iztirab

Iztirab

تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا

تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا
جو کچھ ہوا وہ عشق کی امداد سے ہوا
میری طرف جو زلف سے پھینکا نکال کر
ایسا قصور کیا دل ناشاد سے ہوا
اپنے خرام ناز کی ان کو خبر نہیں
کہتے ہیں حشر تیری ہی فریاد سے ہوا
بے حکم یوں کسی کو ستاتا نہیں فلک
مجھ پر یہ ظلم آپ کے ارشاد سے ہوا
بیخودؔ کی طرح کون تمہیں جان دے سکا
یہ کام عشق میں اسی ناشاد سے ہوا

بیخود دہلوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *