Iztirab

Iztirab

جادوگر

جب میرا جی چاہے میں ، جادو کہ کھیل دکھا سکتا ہوں 
آندھی بن کر چل سکتا ہوں ، بادل بن کر چھا سکتا ہوں 
ہاتھ کہ ایک اشارے سے پانی میں آگ لگا سکتا ہوں 
راکھ کہ ڈھیر سے تازہ رنگوں والے پھول اگا سکتا ہوں 
اتنے اُونچے آسمان کہ تارے تُوڑ کہ لا سکتا ہوں 

مری عُمر تُو بس ایسے ہی کھیل دکھاتے گزری ہے 
اپنی سانس کہ شعلوں سے گل زار کھلاتے گزری ہے 
جھوٹی سچی باتوں کہ بازار سجاتے گزری ہے 
پتھر کی دیواروں کو سنگیت سناتے گزری ہے 
.اپنے درد کو دنیا کی نظروں سے چھپاتے گزری ہے

منیر نیازی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *