Iztirab

Iztirab

جادہ مے پہ گزر خوابوں کا

جادہ مے پہ گزر خوابوں کا
مڑ گیا سیل کدھر خوابوں کا
زندگی عظمت حاضر کے بغیر
اک تسلسل ہے مگر خوابوں کا
ظلمتیں وحشت فردا سے نڈھال
ڈھونڈھتی پھرتی ہیں گھر خوابوں کا
قریہ ماہ سے اس بستی تک
روز ہوتا ہے گزر خوابوں کا
صبح نو روز بھی دل کش ہے عروجؔ
اس قدر رنج نہ کر خوابوں کا

عبدالرؤف عروج

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *