Iztirab

Iztirab

جانے تو کیا ڈھونڈ رہا ہے بستی میں ویرانے میں

جانے تو کیا ڈھونڈ رہا ہے بستی میں ویرانے میں
لیلیٰ تو اے قیس ملے گی دل کے دولت خانے میں
جنم جنم کے ساتوں دکھ ہیں اس کے ماتھے پر تحریر
اپنا آپ مٹانا ہوگا یہ تحریر مٹانے میں
محفل میں اس شخص کے ہوتے کیف کہاں سے آتا ہے
پیمانے سے آنکھوں میں یا آنکھوں سے پیمانے میں
کس کا کس کا حال سنایا تو نے اے افسانہ گو
ہم نے ایک تجھی کو ڈھونڈا اس سارے افسانے میں
اس بستی میں اتنے گھر تھے اتنے چہرے اتنے لوگ
اور کسی کے در پہ نہ پہنچا ایسا ہوش دوانے میں
ابن انشاء

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *