Iztirab

Iztirab

جانے کہاں تھے اور چلے تھے کہاں سے ہم

جانے کہاں تھے اور چلے تھے کہاں سے ہم 
بیدار ہو گئے کسی خواب گراں سے ہم 
اے نو بہار ناز تری نکہتوں کی خیر 
دامن جھٹک کے نکلے ترے گلستاں سے ہم 
پندار عاشقی کی امانت ہے آہ سرد 
یہ تیر آج چھوڑ رہے ہیں کماں سے ہم 
آؤ غبار راہ میں ڈھونڈیں شمیم ناز 
آؤ خبر بہار کی پوچھیں خزاں سے ہم 
آخر دعا کریں بھی تو کس مدعا کے ساتھ 
کیسے زمیں کی بات کہیں آسماں سے ہم 

احمد ندیم قاسمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *