Iztirab

Iztirab

جان و دِل سیں میں گرفتار ہوں کن کا ان کا

جان و دِل سیں میں گرفتار ہوں کن کا ان کا 
بندۂ بے زر و دینار ہوں کن کا ان کا 
صبر کہ باغ کہ منڈوے سے جھڑا ہوں جیوں پھول 
اب تُو لاچار گلے ہار ہوں کن کا ان کا 
حوض کوثر کی نہیں چاہ زنخداں کی قسم 
تشنۂ شربت دیدار ہوں کن کا ان کا 
لب و رخسار کہ گلقند سیں لازم ہے علاج 
دِل کہ آزار سیں بیمار ہوں کن کا ان کا 
مدتیں ہوئیں کے ہوا خانۂ زنجیر خراب 
بستۂ زلف گرہ دار ہوں کن کا ان کا 
تشنۂ مرگ کوں ہے آب صراحی دم تیغ 
بسمِل ابروئے خم دار ہوں کن کا ان کا 
ناحق اس سنگ دلی سیں مُجھے دیتے ہیں شکست 
میں تُو آئینۂ سرکار ہوں کن کا ان کا 
گُلشن وصَل میں رہتا ہوں غزل خوان فراق 
عندلیب گُل رخسار ہوں کن کا ان کا 
میں کہا رحم پتنگوں پہ کر اے جان سراجؔ 
.تب کہا شمع شب تار ہوں کن کا ان کا 

سراج اورنگ آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *