Iztirab

Iztirab

جاگ کے میرے ساتھ سمندر راتیں کرتا ہے

جاگ کے میرے ساتھ سمندر راتیں کرتا ہے 
جب سب لوگ چلے جائیں تو باتیں کرتا ہے 
شام کو دیر سے پہنچوں تو لگتا ہے خفا مجھ سے 
مجھ سے بہت برہم ہو ایسی گھاتیں کرتا ہے 
میرے سوا شاید اس کا بھی کوئی دوست نہیں 
میری اپنی جانے کیا کیا باتیں کرتا ہے 
دل غم سے بوجھل ہو تو دیکھو پھر چھیڑیں اس کی 
چھینٹے منہ پہ مار کے کیا برساتیں کرتا ہے 
اور بھی گہری ہو جاتی ہے اس کی سرگوشی 
مجھ سے کسی کی آنکھوں کی جب باتیں کرتا ہے 
مجھ کو موتیوں سے کیا لینا زیبؔ سمندر بھی 
جانے کیا مرے اشکوں کی سوغاتیں کرتا ہے 

زیب غوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *