جب تک خلش درد خدا داد رہے گی دنیا دل ناشاد کی آباد رہے گی روح اپنی ہے بیگانۂ ہر جنت و دوزخ گم ہو کے ہر اک قید سے آزاد رہے گی جو خاک کا پتلا وہی صحرا کا بگولہ مٹنے پہ بھی اک ہستیٔ برباد رہے گی شیطان کا شیطان فرشتے کا فرشتہ انسان کی یہ بوالعجبی یاد رہے گی ہاں وسعت زنجیر تک آزاد بھی ہوں میں ہستی مری مجموعۂ ازداد رہے گی ہر شام ہوئی صبح کو اک خواب فراموش دنیا یہی دنیا ہے تو کیا یاد رہے گی شہرہ ہے یگانہؔ تری بیگانہ روی کا واللہ یہ بیگانہ روی یاد رہے گی
یگانہ چنگیزی