Iztirab

Iztirab

جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا

جب حسن بے مثال پر اتنا غرور تھا
آئینہ دیکھنا تمہیں پھر کیا ضرور تھا
چھپ چھپ کے غیر تک تمہیں جانا ضرور تھا
تھا پیچھے پیچھے میں بھی مگر دور دور تھا
ملک عدم کی راہ تھی مشکل سے طے ہوئی
منزل تک آتے آتے بدن چورچور تھا
دو گھونٹ بھی نہ پی سکے اور آنکھ کھل گئی
پھر بزم عیش تھی نہ وہ جام سرور تھا
واعظ کی آنکھیں کھل گئیں پیتے ہی ساقیا
یہ جام مے تھا یا کوئی دریائے نور تھا
کیوں بیٹھے ہاتھ ملتے ہو اب یاسؔ کیا ہوا
اس بے وفا شباب پر اتنا غرور تھا

یگانہ چنگیزی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *