Iztirab

Iztirab

جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے

جب لگیں زخم تو قاتل کو دعا دی جائے 
ہے یہی رسم تو یہ رسم اٹھا دی جائے 
دل کا وہ حال ہوا ہے غم دوراں کے تلے 
جیسے اک لاش چٹانوں میں دبا دی جائے 
انہیں گل رنگ دریچوں سے سحر جھانکے گی 
کیوں نہ کھلتے ہوئے زخموں کو دعا دی جائے 
کم نہیں نشے میں جاڑے کی گلابی راتیں 
اور اگر تیری جوانی بھی ملا دی جائے 
ہم سے پوچھو کہ غزل کیا ہے غزل کا فن کیا 
چند لفظوں میں کوئی آگ چھپا دی جائے 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *