Iztirab

Iztirab

جب کبھی رسم و رہ عام صدا دیتی ہے

جب کبھی رسم و رہ عام صدا دیتی ہے
دل کو کیا کیا ہوس نام سدا دیتی ہے
مشعلیں اپنی سنبھالو کہ فضائیں چمکیں
اتنی جاتی ہوئی ہر شام صدا دیتی ہے
کیا زمانے میں کوئی صاحب دانش نہ رہا
زندگی ہم کو بہر گام صدا دیتی ہے
ہے یہی وقت کہ قدموں کو ہم آہنگ کرو
پھر کہاں گردش ایام صدا دیتی ہے
زائچہ میرے خیالوں کا جدا سب سے الگ
کس کو ہم پیشگیٔ عام صدا دیتی ہے
پردۂ سنگ نہیں پردہ اظہار جمال
روح خوابیدہ اصنام صدا دیتی ہے
اک یقیں اور پس مرگ یقیں ابھرے گا
ہر شکست دل ناکام صدا دیتی ہے
ہر گماں زاد دھندلکے سے گزر جاؤ عروجؔ
روشنی سی وہ لب بام صدا دیتی ہے

عبدالرؤف عروج

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *