Iztirab

Iztirab

جب گھر سے وہ بعد ماہ نکلے

جب گھر سے وہ بعد ماہ نکلے 
منہ سے مرے کیوں نہ آہ نکلے 
دل وہ ہے کہ جس سے چاہ نکلے 
منہ وہ ہے کہ جس سے آہ نکلے 
زنداں کی تو اپنے سیر تو کر 
شاید کوئی بے گناہ نکلے 
مانیؔ سے کھنچی نہ خط کی تصویر 
لاکھوں ورق سیاہ نکلے 
خجلت یہ ہوئی کہ محکمے سے 
شرمندہ مرے گواہ نکلے 
رستے مسدود ہو گئے ہیں 
اب دیکھیے کیونکے راہ نکلے 
پلکیں نہیں چھوڑتیں کہ اک دم 
آنکھوں سے تری نگاہ نکلے 
اے آہ تو لے تو چل علم کو 
تا آنسوؤں کی سپاہ نکلے 
نکلا میں گلی سے اس کی اس طرح 
جیسے کوئی دادخواہ نکلے 
وہ سوختہ میں نہیں کہ جس کی 
تربت سے گل و گیاہ نکلے 
شعر اپنے جو مصحفیؔ پڑھوں میں 
منہ سے ترے واہ واہ نکلے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *