Iztirab

Iztirab

جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے

جتنے تھے ترے جلوے سب بن گئے بت خانے
اب چشم تماشائی کیوں کر تجھے پہچانے
اسرار حقیقت کے سمجھے نہیں فرزانے
تقصیر تو تھی ان کی مارے گئے دیوانے
مستان محبت نے دنیا میں یہی دیکھا
ٹوٹے ہوئے پیمانے ٹوٹے ہوئے مے خانے
پھولوں کی ہنسی سے بھی دل جن کا نہیں کھلتا
ان کو بھی ہنساتے ہیں ہنستے ہوئے پیمانے
وہ حال سناؤں کیا جو غیر مکمل ہے
اب تک کی تو میں جانوں آگے کی خدا جانے
جھگڑا نہ کبھی اٹھتا تو تو نہ کبھی ہوتی
کچھ شیخ ہے دیوانہ کچھ رند ہیں دیوانے
وہ مجھ پہ کرم فرما ہوگا کہ نہیں ہوگا
یا اس کو خدا جانے یا میری قضا جانے
ہم کہتے رہے جب تک روداد محبت کی
ہنستے رہے فرزانے روتے رہے دیوانے
سمجھا تھا جنہیں اپنا جب ان کی روش یہ ہے
اوروں کی شکایت کیا بیگانے تو بیگانے
وحشت تو نہیں مجھ کو اے جوشؔ مگر پھر بھی
یاد آتے ہیں رہ رہ کر چھوڑے ہوئے ویرانے

جوش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *