Iztirab

Iztirab

جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو

جدا کسی سے کسی کا غرض حبیب نہ ہو 
یہ داغ وُہ ہے کے دشمن کو بھی نصیب نہ ہو 
جدا جُو ہم کو کرے اس صنم کہ کوچے سے 
الٰہی راہ میں ایسا کوئی رقیب نہ ہو 
علاج کیا کریں حکما تپ جدائی کا 
سوائے وصَل کہ اس کا کوئی طبیب نہ ہو 
نظیرؔ اپنا تُو معشوق خوب صورت ہے 
.جُو حُسن اس میں ہے ایسا کوئی عجیب نہ ہو

نظیر اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *