Iztirab

Iztirab

جس میں سودا نہیں وُہ سر ہی نہیں

جس میں سودا نہیں وُہ سر ہی نہیں 
درد جس میں نہیں جگر ہی نہیں 
لوگ کہتے ہیں وُہ بھی ہیں بے چین 
کچھ یہ بے تابیاں ادھر ہی نہیں 
دِل کہاں کا جُو درد دِل ہی نہ ہو 
سر کہاں کا جُو درد سر ہی نہیں 
بے خبر جن کی یاد میں ہیں ہم 
خیر سے ان کو کچھ خبر ہی نہیں 
بیخودؔ محو و شکوہ ہائے عتاب 
.اس منش کا تُو وہ بشر ہی نہیں 

بیخود بد ایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *