Iztirab

Iztirab

جس کو دیکھا یار تیرا عاشق نا دیدہ ہے

جس کو دیکھا یار تیرا عاشق نا دیدہ ہے 
مجھ پہ کیا موقوف اک عالم ترا گرویدہ ہے 
مبتلا ہے دل تو جان ناتواں گرویدہ ہے 
دیدہ دیدار جو تیرے لئے نم دیدہ ہے 
اپنی ہستی کی خبر لے مردم دیدہ نہ بن 
دوسروں کو دیکھتا ہے آپ سے نا دیدہ ہے 
دل ہے کیا وہ دل کہ جس دل میں نہ ہو الفت تری 
وہ بھی کیا دیدہ جو تیری دید سے نا دیدہ ہے 
بے حجابی یہ کہ ہراہل ذرہ میں ہے جلوہ‌ گری 
پھر حجاب ایسا کہ اپنے آپ سے پوشیدہ ہے 
عاشق ناکام جلوہ میں بھی ہے حرماں نصیب 
جس کو دیدہ سمجھا ہے اے دل وہی نا دیدہ ہے 
منتظر ہے آپ کے جلوے کی نرگس باغ میں 
گل گریباں چاک شبنم اک طرف نم دیدہ ہے 
روح سے ہر دم یہ رہتا ہے تقاضائے رسول 
اب اتارو یہ قبائے عنصری بوسیدہ ہے 
دیکھ کر مجھ کو پشیماں ہنس کے رحمت نے کہا 
.کون سا وہ جرم ہے بیدمؔ جو نا بخشیدہ ہے

بیدم شاہ وارثی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *