Iztirab

Iztirab

جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا

جلا دیا شجر جاں کہ سبز بخت نہ تھا 
کسی بھی رت میں ہرا ہو یہ وہ درخت نہ تھا 
وہ خواب دیکھا تھا شہزادیوں نے پچھلے پہر 
پھر اس کے بعد مقدر میں تاج و تخت نہ تھا 
ذرا سے جبر سے میں بھی تو ٹوٹ سکتی تھی 
مری طرح سے طبیعت کا وہ بھی سخت نہ تھا 
مرے لیے تو وہ خنجر بھی پھول بن کے اٹھا 
زبان سخت تھی لہجہ کبھی کرخت نہ تھا 
اندھیری راتوں کے تنہا مسافروں کے لیے 
دیا جلاتا ہوا کوئی ساز و رخت نہ تھا 
گئے وہ دن کہ مجھی تک تھا میرا دکھ محدود 
.خبر کے جیسا یہ افسانہ لخت لخت نہ تھا

پروین شاکر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *