Iztirab

Iztirab

جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے

جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے 
جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے 
دیار شام نہیں منزل سحر بھی نہیں 
عجب نگر ہے یہاں دن چلے نہ رات چلے 
ہمارے لب نہ سہی وہ دہان زخم سہی 
وہیں پہنچتی ہے یارو کہیں سے بات چلے 
ستون دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ 
جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے 
ہوا اسیر کوئی ہم نوا تو دور تلک 
بپاس طرز نوا ہم بھی ساتھ ساتھ چلے 
بچا کے لائے ہم اے یار پھر بھی نقد وفا 
اگرچہ لٹتے رہے رہزنوں کے ہاتھ چلے 
پھر آئی فصل کہ مانند برگ آوارہ 
ہمارے نام گلوں کے مراسلات چلے 
قطار شیشہ ہے یا کاروان ہم سفراں 
خرام جام ہے یا جیسے کائنات چلے 
بھلا ہی بیٹھے جب اہل حرم تو اے مجروحؔ 
بغل میں ہم بھی لیے اک صنم کا ہاتھ چلے

مجروح سلطانپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *