Iztirab

Iztirab

جلوہ ترا اس طرح سے ناکام نہ ہوتا

جلوہ ترا اس طرح سے ناکام نہ ہوتا 
ہم طور پہ ہوتے تو یہ انجام نہ ہوتا 
سنتا میں کہاں واعظ ناداں کی نصیحت 
گر وعظ و نصیحت میں ترا نام نہ ہوتا 
غنچے کی چٹک دل کی تہوں میں نہ اترتی 
اس میں جو نہفتہ ترا پیغام نہ ہوتا 
یہ رزق کی ہے کور نگاہی کی نہیں بات 
دانہ بھی نہ ہوتا جو کہیں دام نہ ہوتا 
کٹتا بھلا کیونکر شب فرقت کا اندھیرا 
پلکوں پہ چراغاں جو سر شام نہ ہوتا 
آزادؔ نشیمن سے قفس میں جو نہ آتے 
اس وقت جو حاصل ہے وہ آرام نہ ہوتا 

جگن ناتھ آزاد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *