Iztirab

Iztirab

جنگل کی آگ

آگ جنگل میں لگی تھی لیکن 
بستیوں میں بھی دھواں جا پہنچا 
ایک اڑتی ہوئی چنگاری کا 
سایہ پھیلا تو کہاں جا پہنچا 
تنگ گلیوں میں امڈتے ہوئے لوگ 
گو بچا لائے ہیں جانیں اپنی 
اپنے سر پر ہیں جنازے اپنے 
اپنے ہاتھوں میں زبانیں اپنی 
آگ جب تک نہ بجھے جنگل کی 
بستیوں تک کوئی جاتا ہی نہیں 
حسن اشجار کے متوالوں کو 
حسن انساں نظر آتا ہی نہیں

احمد ندیم قاسمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *