Iztirab

Iztirab

جو بات تُجھ سے چاہی ہے اپنا مزاج آج

جو بات تُجھ سے چاہی ہے اپنا مزاج آج 
قربان تری کل پہ نہ ٹال آج ، آج ، آج 
دہکی ہے آگ دل میں پڑے اشتیاق کی 
ترے سوائے کس سے ہو اس کا علاج آج 
ہے فوج فوج غمزہ و انداز ترے ساتھ 
اقلیم ناز کا ہے تُجھے تخت و تاج آج 
ترا وہ حُسن ہے کے جُو ہوتا تُو بھیجتا 
یوسف زمین مصر سے تُجھ کو خراج آج 
خوباں روزگار مقلد تیرے ہیں سب 
جُو چیز تُو کرے سو وہ پاوے رواج آج 
آب زلال وصل سے اندوہ درد و ہجر 
ناپید گھل کہ ہوتا ہے کیا مثل زاج آج 
انشاؔ سے اپنے اُور یہ انکار حیف ہے 
.لایا ہے وُہ کبھی نہ کبھی احتیاج آج

انشاءاللہ خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *