Iztirab

Iztirab

جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو

جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو 
اب محفل یاراں میں بھی تنہائی ہے دیکھو 
پھولوں سے ہوا بھی کبھی گھبرائی ہے دیکھو 
غنچوں سے بھی شبنم کبھی کترائی ہے دیکھو 
اب ذوق طلب وجہ جنوں ٹھیر گیا ہے 
اور عرض وفا باعث رسوائی ہے دیکھو 
غم اپنے ہی اشکوں کا خریدار ہوا ہے 
دل اپنی ہی حالت کا تماشائی ہے دیکھو

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *