Iztirab

Iztirab

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر
حقیقت تیری کیا ہے پہلے یہ پہچان پیدا کر
جہاں جانے کو سب دشوار ہی دشوار کہتے ہیں
وہاں جانے کا کوئی راستہ آسان پیدا کر
حقیقت کا کہے جو حال کر ایسی زباں پیدا
محبت کے سنیں جو گیت ایسے کان پیدا کر
حدود عالم تکویں میں سب ممکن ہی ممکن ہے
تو نا ممکن کے جھگڑے میں نہ پڑا امکان پیدا کر
الٰہی بھید تیرے اس نے ظاہر کر دیئے سب پر
کہا تھا کس نے تو سیمابؔ کو انسان پیدا کر

سیماب اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *